کہانی گھر

انٹرنیٹ ڈیٹنگ کا تجربہ

ساٹھ سالہ حنیف صاحب اپنے پوتے عابد کے ساتھ بیٹھے تھے جو مسلسل اپنے فون پر کسی ایپ پر سوائپ کر رہا تھا۔ حنیف صاحب نے پوچھا، "بیٹا، تم ہر وقت اس فون میں کیا کرتے رہتے ہو؟" عابد نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، "دادا جان، یہ ڈیٹنگ ایپ ہے، میں نیے لوگوں سے ملتا ہوں۔" حنیف صاحب نے حیرت سے کہا، "یہ سب کچھ فون پر ہوتا ہے؟ ہمارے زمانے میں تو ہم لوگ پارک میں ملتے تھے، آمنے سامنے بات چیت ہوتی تھی۔" عابد نے کہا، "دادا جان، زمانہ بدل گیا ہے، اب تو سب کچھ آن لائن ہو گیا ہے۔"

اسی دوران حنیف صاحب کی اہلیہ رخسانہ بیگم اپنی پوتی ثناء کے ساتھ کمرے میں بیٹھی تھیں۔ ثناء اپنے لیپ ٹاپ پر کسی ویب سائٹ پر پروفائل دیکھ رہی تھی۔ رخسانہ بیگم نے پوچھا، "بیٹی، تم ہر وقت اس مشین میں کیا دیکھتی رہتی ہو؟" ثناء نے جواب دیا، "دادی اماں، یہ ڈیٹنگ سائٹ ہے، میں یہاں اچھے رشتے ڈھونڈتی ہوں۔" رخسانہ بیگم نے کہا، "ہمارے زمانے میں تو ہماری شادی ہمارے والدین طے کرتے تھے، تم لوگ تو خود ہی سب کچھ کر لیتے ہو۔"

کچھ دنوں بعد حنیف صاحب نے اپنے پوتے سے کہا، "بیٹا، تمہاری اس ایپ کے بارے میں مجھے بھی کچھ سکھاؤ۔" عابد نے حیرت سے کہا، "دادا جان، آپ کو کیوں ضرورت ہے؟" حنیف صاحب نے کہا، "تم سمجھو گے نہیں، بس سکھا دو۔" اسی طرح رخسانہ بیگم نے بھی اپنی پوتی سے ڈیٹنگ سائٹ کے استعمال کے بارے میں پوچھ لیا۔ دونوں بزرگوں کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ وہ بھی نئے دور کے اس طریقے کو آزما کر دیکھیں۔

حنیف صاحب نے اپنا پروفیل بنایا جس میں انہوں نے اپنا نام "جہانگیر" رکھا اور اپنی عمر پچپن سال بتائی۔ انہوں نے اپنی تصویر بھی اسی نام سے اپلوڈ کی۔ رخسانہ بیگم نے اپنا پروفیل "ملکہ" کے نام سے بنایا اور عمر ساٹھ سال کے بجائے پچاس سال لکھی۔ دونوں کو یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ درحقیقت ایک دوسرے ہی سے بات کر رہے ہیں۔

پہلا میسج حنیف صاحب کی طرف سے آیا۔ "السلام علیکم ملکہ صاحبہ، آپ کا پروفیل دیکھا تو لگا کہ آپ بہت شائستہ ہیں۔" رخسانہ بیگم نے جواب دیا، "وعلیکم السلام جہانگیر صاحب، آپ نے میری تعریف کر کے میرا دل خوش کر دیا۔" بات چیت آگے بڑھی اور دونوں روزانہ گھنٹوں ایک دوسرے سے بات کرنے لگے۔

ایک ہفتے بعد حنیف صاحب نے میسج کیا، "ملکہ صاحبہ، آپ کی باتوں سے لگتا ہے کہ آپ بہت سمجھدار ہیں۔ میری بیوی تو ہر وقت میری شکایتیں کرتی رہتی ہیں۔" رخسانہ بیگم نے جواب دیا، "جہانگیر صاحب، میرا بھی یہی حال ہے۔ میرے شوہر کو تو بس اپنی ہی باتوں سے محبت ہے۔" دونوں ایک دوسرے کو اپنے اپنے جیون ساتھی کی شکایات سنانے لگے۔

حنیف صاحب نے لکھا، "میری بیوی کو تو ہر بات پر اعتراض ہے۔ کل ہی میں نے گھر میں ایک نئی چیز خریدی تو وہ بول پڑیں کہ میں پیسے ضائع کر رہا ہوں۔" رخسانہ بیگم نے جواب دیا، "میرے شوہر بھی تو ہر وقت کچھ نہ کچھ نئی چیزیں لاتے رہتے ہیں۔ کل ہی انہوں نے ایک نئی ٹی وی ریموٹ خریدی حالانکہ پرانی بالکل ٹھیک تھی۔"

دونوں کی یہ بات چیت ہفتوں تک جاری رہی۔ وہ ایک دوسرے کو اپنے دل کی باتین بتاتے، اپنے خوابوں کا تذکرہ کرتے، اور اپنی روزمرہ کی پریشانیاں شیئر کرتے۔ دونوں کو لگ رہا تھا کہ انہیں سچا ساتھی مل گیا ہے جو انہیں سمجھتا ہے۔

ایک دن حنیف صاحب نے لکھا، "ملکہ صاحبہ، کیا آپ سے ملاقات ممکن ہو سکتی ہے؟ میں آپ سے مل کر آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔" رخسانہ بیگم نے جواب دیا، "جہانگیر صاحب، میں بھی آپ سے ملنا چاہتی ہوں۔ آپ ہی وقت اور جگہ طے کر دیں۔" دونوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اگلے ہفتے شہر کے ایک پارک میں ملیں گے۔

ملاقات کے دن دونوں بہت پرجوش تھے۔ حنیف صاحب نے اپنا بہترین سوٹ پہنا اور پھولوں کا گلدستہ لیا۔ رخسانہ بیگم نے اپنی پسندیدہ ساڑھی پہنی اور اپنے بالوں کو خاص انداز سے سنوارا۔ دونوں نے طے کیا تھا کہ وہ پارک کے فوارے کے پاس ملیں گے۔

جب حنیف صاحب پارک پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ فوارے کے پاس ایک خاتون کھڑی ہیں۔ وہ قریب گئے تو حیران رہ گئے۔ یہ تو انہیں کی بیوی تھیں! رخسانہ بیگم بھی حنیف صاحب کو دیکھ کر حیران ہوئیں۔ دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور پھر اپنے فونز کی طرف دیکھا۔

حنیف صاحب نے پوچھا، "تم... تم ملکہ ہو؟" رخسانہ بیگم نے حیرت سے کہا، "اور تم جہانگیر ہو؟" دونوں کے منہ سے ایک ساتھ نکلا، "تم وہی تھے جن سے میں بات کر رہا تھا؟"

پہلے تو دونوں شرمندہ ہوئے، پھر دونوں کے منہ سے قہقہہ نکل گیا۔ حنیف صاحب نے کہا، "تو وہ جو تم کہہ رہی تھیں کہ تمہارے شوہر ہر وقت نئی چیزیں خریدتے ہیں، وہ میں ہی تھا!" رخسانہ بیگم نے جواب دیا، "اور تم جو کہہ رہے تھے کہ تمہاری بیوی ہر بات پر اعتراض کرتی ہے، وہ میں ہی تھی!"

گھر واپس آ کر دونوں نے اپنے پوتے پوتیوں کو پورا واقعہ سنایا۔ سب نے خوب ہنسی مذاق کیا۔ عابد نے کہا، "دادا جان، دادی اماں، آپ لوگوں کو تو دوبارہ ڈیٹ کرنا پڑے گا!" ثناء نے کہا، "ہاں، آپ لوگ تو ایک دوسرے کو دوبارہ سے ڈھونڈ نکالے ہیں۔"

اس واقعے کے بعد حنیف صاحب اور رخسانہ بیگم کے تعلقات میں ایک نئی جان آ گئی۔ وہ ایک دوسرے کو زیادہ سمجھنے لگے اور انہوں نے محسوس کیا کہ انٹرنیٹ ڈیٹنگ نے انہیں ایک دوسرے کو نئے سرے سے جاننے کا موقع دیا ہے۔ آج بھی جب وہ اس واقعے کو یاد کرتے ہیں تو دونوں کے چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے۔

اور اس طرح انٹرنیٹ ڈیٹنگ کے ذریعے دو بزرگوں نے نہ صرف ایک دوسرے کو نئے سرے سے دریافت کیا بلکہ اپنے رشتے میں نئی زندگی بھر دی۔ یہ واقعہ خاندان میں ایک مزاحیہ کہانی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے جب دادا دادی ایک دوسرے سے آن لائن ڈیٹ کرنے لگے تھے۔

کہانی کیسے لگی؟

اپنا تبصرہ لکھیں

ناز بیگم - ہاہاہا! چاچا چاچی کا Tinder 😂 میری ساس بھی بنائیں گی!
15 منٹ پہلے
بلال احمد - واہ! "میرا شوہر سوتا ہے" والا 😂 بہترین کہانی!
45 منٹ پہلے